او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کل ، اسلام آباد میں ہائی الرٹ، فعن سروس بند نہیں ہو گی

اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) پاکستان افغان انسانی بحران پر طالبان اور عالمی برادری کے درمیان فاصلے مٹانے کیلئے کل  او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کررہا ہے۔ غیرملکی وفود کے استقبال کے لئے تمام تیاریوں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ جڑواں شہروں میں غیرملکی مہمانوں کے راستے میں شامل شاہراہ دستور سمیت تمام اہم مقامات کو سجا دیا گیا ہے۔ مہمانوں کا خیرمقدم کرنے کے لئے خصوصی ٹیمیں قائم کی گئی ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں وزیراعظم عمران کی قیادت میں 41سال بعد او آئی سی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے۔ وزرات داخلہ، چیف کمشنرز،  پولیس نے فیصلہ کیا ہے کہ کانفرنس کے تینوں دن موبائل فون سروس بند نہیں کی جائے گی۔ سیف سٹی کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہفتہ اور اتوار کو مقامی چھٹی ہو گی تاہم پیر 20 دسمبر کی چھٹی کا فیصلہ کابینہ ڈویژن کرے گا۔ وزیراعظم او آئی سی تاریخی اجلاس سے خطاب کریں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال سے انسانی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ او آئی سی کی کانفرنس تعمیری کردار ادا کرے گی۔ کانفرنس کے موقع پر ریڈ زون میں آنے جانے کی لوگوں کو تکلیف ہو تو ہم معذرت خواہ ہیں۔ ٹریفک الرٹ جاری کر دیا ہے۔ شہری تاخیر سے بچنے کیلئے 15 منٹ کا اضافی وقت سفر کے آغاز سے قبل  رکھیں۔ دوسری طرف وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ اور دوسرے اداروں کو انسانی امداد کی افغانستان منتقلی کیلئے تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے جبکہ عالمی برادری کو اقدامات کرنے چاہئیں اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنے والوں سے جواب طلبی کرنی چاہئے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ افغان عوام کو انسانی امداد کی فراہمی کیلئے کوئی پیشگی شرائط نہیں ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اگلے سال مارچ میں اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کی میزبانی کا بھی منتظر ہے۔ پاکستان کشمیر کے مظلوم عوام کیلئے اسلامی تعاون تنظیم کی مسلسل حمایت کو سراہتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی روشنی میں تنازع کشمیر کے حل کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اقدامات کرنے چاہئیں اور مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنے والوں سے جواب طلبی کرنی چاہئے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے  میڈیا نمائندگان کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔ یو این ڈی پی نے افغانستان کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔ اگر افغانستان کی صورتحال پر فوری توجہ نہ دی گئی تو 2022 کے وسط تک 97 فیصد افغان سطح غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔ جبکہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں 5 فیصد افغان شہریوں کو مناسب خوراک دستیاب ہے۔  صورتحال مزید خراب ہوئی تو دہشت گرد گروہوں کو پنپنے کا موقع مل جائے گا۔  ہم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرایا جائے ۔ ذرا سی غفلت پورے خطے کو متاثر کر سکتی ہے۔  شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد ائرپورٹ کا دورہ کیا۔  معزز مہمانوں اور وفود کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا۔

Comments (0)
Add Comment