پہلگام، بھارتی اھداف، ماضی اور مستقبل


ایک سیر حاصل تجزیہ: ڈاکٹر عتیق الرحمان
پہگام واقعہ ھے کیا؟
مقبوضہ کشمیر میں پہلگام میں منگل ۲۲ اپریل کی دوپہر دھشت گردی کے واقع میں کم از کم 26 سیاح ہلاک ہوئے-
مارے جانے والے فوجی یا سکیورٹی اہلکار نہیں بلکہ انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کی سب سے وادی پہلگام میں چھٹیاں گزارنے کے لیے آنے والے سیّاح تھے – بھارت ابھی تک مکمل شواھد اکٹھے نہیں کر پایا اور نہ ہی واقعے انکوائری کی تفصیلات بتائی گئی ہیں- لیکن واقع کے فورا بعد پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دی گئی-
ہندوستان ٹائمز کے مطابق پہلگام حملہ 3 بجے ہوا اور بھارتی خفیہ ایجنسی را سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے 3بجکر 5 منٹ پر پاکستان پر الزام لگا دیا-اس کے بعد حملے کے 30 منٹ بعد بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے
‏ #PakSponsoredTerror
ہیش ٹیگ بنا دیا-واقعے کے 30 منٹ سے 60 منٹ میں بی جے پی لیڈران جے پی نڈڈا اور امت شاہ نے ٹوئٹس کر دئیے-
واقعے کے 1 سے 3 گھنٹوں بعد جعلی انٹیلیجنس رپورٹس لیک کی جاتی ہیں جس پر آر ایس ایس کے ٹرول اکاؤنٹس ماس ریٹویٹ کرتے ہیں-
حیران کن طور پر پہلگام واقعہ کے پہلے 15 منٹ میں بی جے پی سپورٹر کی جانب سے 500 بھارتی اکاؤنٹس سے ایک جیسے ٹوئٹس کئے جاتے ہیں- اور
30 منٹ میں
‏ #PakistanTerrorError
ٹاپ ٹرینڈ بن جاتا ہے جس میں جعلی کشمیری ناموں سے ٹوئٹس کئے جاتے ہیں-
پہلگام لائن آف کنٹرول سے تقریباً 397 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوج موجود ھے-
انڈس واٹر ٹریٹی
پہلگام واقعے کے تھوڑی دیر بعد ہی مودی سرکار نے انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ ختم کر دیا- جس سے پہلگام واقعہ مزید سنگین صورتحال اختیار کر گیا- بھارتی حکومت کی سندھ طاس معاھدے کو فوری ختم کرنے کا اعلان اس پہلگام واقعے کو مشکوک بناتا ھے-
قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر راجہ قیصر ۲۷ اپریل کو انڈی پینڈنٹ اردو کے کالم میں لکھتے ہیں ” چھ نومبر 2019 کو میں نے اپنی فیس بک پوسٹ میں پیش گوئی کی تھی کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مودی حکومت سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم کرنے کا غیر متوقع اور سنگین اقدام اٹھا سکتی ہے، جس کے پاکستان پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔میں نے اس وقت خبردار کیا تھا کہ پاکستان کو اگلے پانچ سال میں اس امکان کے لیے تیار رہنا چاہیے، کیونکہ انڈیا کسی داخلی سکیورٹی واقعے کو بہانہ بنا کر یہ قدم اٹھا سکتا ہے۔ اس پیش گوئی کی بنیاد انڈیا میں ہندوتوا کی نظریاتی تحریک کی مسلسل بڑھتی ہوئی طاقت تھی، جو موجودہ پالیسیوں کو چلا رہی ہے اور جس کے رکنے کے کوئی آثار نہیں دکھائی دیتے”-
کیا بھارت دریائے سندھ کا پانی روک پائے گا؟
بھارت تکنیکی اعتبار سے بھی دریائے سندھ کا پانی روکنے سے قاصر ھے-
‏ڈاکٹر عابد سلہری ، آبی وسائل کے ماہر کہتے ہیں کہ ‏ اپریل سے ستمبر کے دوران دریائوں میں پانی اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ جسے روکا نہیں جا سکتا۔بھارت کی طرف سے پانی روکنے کی کوشش کی گئی تو مقبوضہ کشمیر ڈوب جائے گا۔
‏ سندھ کا پانی ہمالیہ ریجن سے انتہائی اونچائی سے نیچے آتا ہے جسے روکا نہیں جا سکتا۔دریائے سندھ کا ۹۵% پانی گلگت بلتستان کے دریائی سلسلے اور دریائے کابل سے آتا ھے-
‏ بگلیار ڈیم اور کشن گنگا ڈیم چلتے پانی سے بجلی بناتے، پانی نہیں روک سکتے۔‏ کراکرم ریجن ٹیکٹانک پلیٹس پر ہے، چھیڑ خانی نہیں ہو سکتی۔بھارت کی طرف سے پانی روکنے کی کوشش پر عالمی سطح پر شدید ردعمل آئے گا۔
‏ بھارت کی ٹیل پر اگر پاکستان ہے تو بھارت چین کی ٹیل پر ہے، جو کرے گا بھگتے گا۔
‏ بھارت ایڈونچر کرے گا تو چین براہمہ پترا دریا کا پانی روک سکتا ہے جو سندھ سے بڑا دریا ہے۔بھارت کے لئے دریائے سندھ کا پانی روکنا قابل عمل ہے ہی نہیں۔

بھارت کی بڑی گیم
بھارت کی اپنے ملک میں دھشت گردی کروا کر پاکستان پر الزام اور پاکستان میں دھشت گردی کو ہوا دینے کی بھارتی چالوں کو سمجھنے کے لئے بھارت کی اندرونی سیاست اور خارجہ پالیسی کے اھداف کو سمجھنا ضروری ھے- بھارت کی خارجہ پالیسی کے چار بڑے مقاصد ہیں – معاشی ترقی اور ملٹری مائیٹ بھارت کا پہلا ھدف ھے- غالبا یہ ھدف امریکہ کو پسند نہیں لیکن بھارت کے باقی تین اھداف وہی ہیں جو امریکہ کے ہیں : جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کے ذریعے چین کی ترقی کی راہ میں روکاوٹ ، انفارمیشین وار میں برتری اور بحر ھند پر تسلط-
اپنے معاشی ھدف تک پہنچنے کے لئے بھارت نے فارورڈ ڈیفینس سٹریٹجی اپنا رکھی ہے- اپنے ملک سے باھر دشمن ریاستوں کو الجھا دو- پاکستان اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ دھشت گردی سے متاثر ہونے والا ملک ہے- پچھلے ایک سال میں دھشت گردی کی وجہ سے ہونے والی اموات میں 45%اضافہ ہوا ھے- اور اس کی وجہ افغانستان میں دھشت گرد ٹھکانوں کی بھارتی پشت پناھی ھے-
بحر ھند پر بھارت اور امریکہ کیوں تسلط چاھتے ہیں – بحر ہند وسائل سے مالا مال ہے۔ سیاسی طور پر، یہ تیسرا بڑا سمندر اسٹریٹجک مقابلے کا ایک اہم تھیٹر بن چکا ھے۔ کیونکہ موجودہ دور کی 70% تجارت بحر ہند سے ھوتی ھے-یہ عالمی تجارت کی شریان کے طور پر مرکزی تجارتی راستے فراہم کرتا ہے۔ سیاسی، معاشی، مذہبی اور نظریاتی تنازعات کا خطہ ہے – اس میں دنیا کے چار بڑے اسٹریٹجک چوک پوائنٹس بھی واقع ہیں ہیں یعنی آبنائے ہرمز، باب المندب، ہارن آف افریقہ، بحیرہ احمر اور آبنائے ملاکا کے ذریعے سوئز کینال – جن کے ذریعے دنیا بھر میں خام ہائیڈرو کاربن کی تجارت ہوتی ہے- بحر ہند اپنے کنارے پر 47 ممالک اور دنیا کی 1/3 آبادی پر مشتمل ہے، جو اب آج جیو پولیٹیکل ٹگ آف وار کا میدان بن چکا ہے- دنیا کے معلوم تیل کے ذخائر کا 65 فیصد اور گیس کا 35 فیصد رکھنے والا، بحر ہند،معیشت کے ساتھ ساتھ فوجی اہمیت اختیار کر چکا ہے-

بھارتی paradox
دنیا کی تیسری بڑی معیشیت، سب سے زیادہ جنگی ہتھیار اور اسلحہ بارود خریدنے والی جمہوریت لیکن جنوبی ایشیا میں بھی تھانیدار نہیں بن پا رہی اور کوئی بڑا کردار ادا کرنے سے محروم ھے-شاید یہ ہے بھارت کی بے چینی کی بڑی وجہ –
ایک طرف چین تو دوسری طرف پاکستان- بنگلہ دیش بھی ہاتھ سے نکل گیا- بھارت تلملائے نہ تو کیا کرے-
بھارت کے مستقبل کی ڈور، مودی، امیت شاہ اور راج ناتھ کے ہاتھ میں ہے- باقی دنیا خود اندازہ لگا لے-منموہن سنگھ کی بہت محنت سے بنائی گئی جی ڈی پی کو مودی جی تباہ کروانے پر تلے ہیں-
لیکن بھارت میں بی جے پی حکومت کے تین handicap ہیں – لیفٹ ھر معاشرے میں تقریبا یکساں معیار رکھتے ہیں جبکہ رائٹ ھر معاشرے کا ھوتا ضرور ھے لیکن کیفیت مختلف ھوتی ھے۔ بھارت کا رائٹ بھارت کے لئے خطرہ ھے۔ ھندو انتہاء پسندوں نے تیس کروڑ مسلمانوں کے علاوہ دلیت اور شودروں کو اپنی دھشت سے خوف زدہ کر رکھا ھے۔انتہاء پسندی اور مسلمانوں کے خلاف نفرت- ھندو انتہاء پسند ووٹ کے لئے مودی سرکار کو پاکستان کے ساتھ یہ لکن میٹی کھیلنی پڑتی ھے وگرنہ کانگرس میدان مار لے گی- ھندو انتہاء پسندی مودی سرکار کی طاقت بھی ہے اور گلے کی ہڈی بھی- بھارت پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، یہ میں نہیں کہ رھا سیکورٹی ماہرین سے پوچھ لیں- زیادہ سے زیادہ کبڈی کی طرح ہاتھ لگا کے بھاگ سکتا ھے-
بالی ووڈ اور آئی پی ایل بھارتی عوام کی تفریح بھی ہیں اور پاکستان کے خلاف غصّے کو ہوا دینے کے ہتھیار بھی- بھارت نے آئی ٹی سروسز کے علاوہ دنیا کو فیک نیوز اور کرکٹ کو شدید گزند پہنچانے کا تحفہ بھی دیا ھے- بھارت نے کرکٹ کو محدود، انڈین centric اور سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا ھے-
بھارت یہ سب شرارتیں صرف اور صرف اپنی عوام کو ورغلانے کے لئے کرتا ھے- تقریبا ایک ارب ھندؤ ووٹوں کو کہیں تو مصروف رکھنا ہے-
بھارتی جنتا پارٹی کی سوچ بیک وقت progressive بھی ھے اور regressive بھی- دنیا کی تیسری بڑی معیشیت اور سب سے بڑی جمہوریت دنیا کے نقشے پر اپنے آپ کو گلوبل پاور بھی دیکھنا چاہتی ہے- لیکن اپنے ملک میں مسلمانوں ، کشمیریوں اور ھندو دالیت ذات کو کچلنا بھی چاھتی ہے- اپنے ہمسائیہ ملک پاکستان کو جو کہ ایٹمی طاقت ھے اسے دبانا چاھتی ھے- دوسرے ہمسائے ملک چین سے بھی ٹکر لینا چاہتا ہے- تیسرے ہمسائے بنگلہ دیش کو بھی اپنی کالونی بنانا چاہتی ھے- امریکہ کے چنگل سے نکل کر بھارت آزاد خارجہ پالیسی بھی بنا نا چاہتا ھے لیکن امریکہ کے ساتھ گٹھ بندھن بھی انتہاء تک لے جانا چاھتی ھے- اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو چھپا کر مشرق وسطی اور ایران سے پینگیں بھی بڑھانا چاہتا ھے- دھشت گردی کو ہوا دے رھا ھے، سپورٹ کر رھا ھے بڑھاوا دے رھا ھے ساتھ ہی یونائیٹڈ نیشین کی سیکورٹی کونسل کا مستقل ممبر بھی بننا چاھتا ھے-
یہ paradox ہے- یہ دنیا کی تیسری بڑی معاشی طاقت کا paradox .
‏regressive اپروچ بھارت کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی روکاوٹ ھے-ریاست کے استحکام کے لئے focused اپروچ چاہیے- تھانیداری والی پالیسی ، ریاستی معاملات میں نہیں چلتی-
اگر بھارت کی معاشی طاقت اور ملٹری طاقت اسے پاکستان کے خلاف جنگ لڑنے کی تحریک دے رہی ہے تو بھارت کو یقیننا یہ بھی علم ھو گا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ میں سب سے پہلے جی ڈی پی اُڑے گی، پھر باقی چیزوں کی باری آئے گی- کیونکہ جی ڈی پی تو کھلی پڑی ھے – پاکستان کے ساتھ جنگ دراصل تباھی کا اعلان ہے-
بھارت کی جی ڈی پی اور آئی ٹی سروسز گئیں تو پیچھے صرف RSS بچتی ھے یا اڈانی گروپ- بھارت کو اپنی معیشیت کو بچا کے رکھنا چاھیے-
بھارت کو اس وقت پانی کے شدید بحران کا سامنا ہے- 600 ملین لوگ انتہائی پانی کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ بھارت کو دنیا کے کل آبی وسائل کا 18 فیصد چاہیے جبکہ ان کے پاس صرف 4 فیصد آبی وسائل ہیں ۔
بھارت اپنی ان سائیڈ آؤٹ اپروچ میں مطابقتتوان بر قرار نہیں رکھ پا رھا-بھارتی سماجی روّیے اور حکمرانوں کی تاریخی ھٹ دھرمی بھارت کی ترقی کی راہ میں روکاوٹ ھے- اگر دنیا کی تیسری بڑی معیشیت بار بار ایک ہی جگہ اڑک رھی تو یقینا کوئی گڑ بڑ ھے-بھارت اندرونی ڈرامے کر کے جنگ کا ماحول بناتا ھے، دنیا کی توجہ حاصل کرتا ہے اور پھر پراپیگنڈے کو اپنے discourse کا حصہ بناتا ھے-
بھارت کا discourse اس کے دوررس قومی اھداف ( national aspirations) سے مماثلت نہیں رکھتا- بھارت کا discourse ، فیک نیوز، ھندو انتہاء پسندی کی ترویج، فالس فلیگ اور انڈین کرونیکلز سے جُڑا ہے-جبکہ قومی اھداف معیشیت کی بہتری ، عالمی تجارتی روابط میں بہتری، آزاد خارجہ پالیسی اور خطے میں حاکمیت کی طرف اشارہ کرتے ہیں- دونوں ایک دوسرے سے متضاد ہیں -عمل اور کردار کا یہ تضاد بھارت کا المیہ ھے – کیسے ؟
بھارت دنیا بھر میں اسلحے کا سب سے بڑا خریدار
بھارت ہر سال تقریبا سو ارب ڈالر کا اسلحہ بارود خریدتا ھے جو کہ ۷۰ ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ کے علاوہ ھے-2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت کے فوجی اخراجات میں تیزی سے اضافہ ہوا، اس کی وجہ حکمران جماعت کی انتہا پسند سوچ، جنوبی ایشیا میں اپنی اجارہ داری کے عزائم، کشمیر پہ قابض پالیسی اور پاکستان دشمنی جیسے عوامل شامل ہیں، نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد بھارت میں مذہبی انتہا پسندی میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہوا، بھارت کی داخلہ، خارجہ اور سیکورٹی پالیسی پر ہندو انتہا پسند قابض ہو گئے، اس سے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دوسرے ممالک کی سالمیت کو بھی خطرہ ہے۔بھارت کے امریکہ، فرانس سے بہت اچھے مراسم ہیں وہ اس لئے کہ بھارت ان دونوں ممالک سے اسلحے کا سب سے بڑا خریدار ھے – بھارت کی آٹی سروسز کی سب سے بڑی مارکیٹ بھی امریکہ ھے- ظاہر ھے اسلحہ بیچتے ہیں تو کچھ نہ کچھ خریدنا بھی تو ھے-

بھارت کا حساب کتاب کمزور ھے
بھارت کا گیم تھیوری میں حساب کتاب کمزور ھے – اس کھیل میں اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے فیصلہ کرنا ھوتا ھے کہ کیا چال چلیں کہ کم سے کم نقصان ہو- کیا دو نیوکلئر ہمسائیہ ممالک جنگ لڑ سکتے ہیں؟
بھارت کی نان سٹیٹ ایکٹرز کی پشت پناھی نے خطے کی سیکورٹی کو خطرات لاحق کر رکھے ہیں اور سونے پہ سوھاگہ یہ کہ الزام پاکستان پر کہ وہ دھشت گردی کی پرورش کرتا ہے-گویا کہ ہر طرف تضادات کی بھر مار-
امریکہ کا ردّعمل اور چین کا کردار
صدر ٹرمپ کے پہلگرام کے واقعے پر دیئے گئے بیان کا بغور جائزہ لیں – وہ کہ رھے ہیں کہ اس ٹکراؤ کو سیریس مت لو- اگر بھارت کی الزام تراشیاں ٹھیک ہوتی اور گیڈر بھبکیوں میں کوئی دم ہوتا تو ،دنیا کی اکیلی سپر پاور، امریکہ کو تھوڑی فکر تو ہوتی خاص طور پر جب بھارت ، امریکہ کا اتحادی اور خطے میں چین کے خلاف ایک اہم پارٹنر ھے-
جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں ” چین” کے کردار کو مت بھولیں- چین اس خطے کو میدان جنگ نہیں بننے دے گا- چین ، پاکستان کا اتحادی اور Eurasion region میں امن کا خواھش مند ھے-
بھارت اب unilateral decisions کر کے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے خواب بھول جائے- عالمی سیاست کے تمام جُز معیشیت، مصنوعی ذھانت، صحت، تعلیم، کرنسی، تجارت اور تمام کردار ریاستیں، ملٹی ننیشنل، نان اسٹیٹ ایکٹرز، عالمی ادارے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں- بھارت- پاکستان کی جنگ پوری دنیا کی تباھی کا عندیہ ھو گا- کیا دنیا اس کے لئے تیاّر ھے؟
بھارتی ڈسکورس
دنیا میں جنگیں لڑنے کے تبدیل ہوتے طریقہ کار میں انفارمیشن کی dominance بہت زیادہ اہمیت اختیار کر چکی ہے- جنوبی ایشیا میں بھارت کا discourse قابل توجہ ہے–
بھارتی سینما 2014 کے بعد نئی کروٹ لے چکا ہے- محبت اور رومانس کی جگہ انتہاء پسندی اور پراپیگنڈا نے لے لی ھے –
دنیا کی ہر ریاست نے اپنی کہانی کو اپنے ملک کے گرد بُنتی ہے- بھارت وہ واحد ملک ہے جس نے اپنی کہانی کو پاکستان کے ارد گرد جھوٹ سے بنُا ہے- دنیا میں ھیرو اور ولن کی کہانی بہت بِکتی ہے- بھارت کی کہانی میں بھارت اپنے آپ کو ھیرو پیش کرتا ہے اور پاکستان کو بھارت کے خلاف خطرہ- یہ سیاسی کہانی اب بھارتی فلم انڈسٹری کی ھٹ سٹوری بن چکی ہے-
پاکستان کا سینما اور انٹر ٹینمنٹ ٹی وی کمزور ہے – ہم اپنی کہانی نہیں بیچ پائے جس کا فائدہ بھارت نے اٹھایا اور تقافتی اور عالمی سیاسی محاذ پر پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا- اب بھارت OTT پلیٹ فارمز کو استعمال کر رھا ھے-
بھارت نے ابھینندن کی سبکی کے زخم پر مرہم رکھنے کے لئے ایک نئی فلم بنائی ہے "fighter” – اس طرح کی بے ربط کہانی کا حقیقت سے دور دور تک بھی واسطہ نہیں-
۲۰۱۰ سے آج تک لگ بھگ ایک سو تین ( 103) بھارتی فلمیں اور ان گنت ویب سیریز پاکستان کے امیج کو خراب کرنے کے بنائی جا چکی ہیں -بھارت نے 2005 سے پاکستان کے خلاف انڈین کرونیکلز اپریش جاری کر رکھا ہے- اس اپریشن کا مقصد پاکستان مخالف ایجنڈا ہے- یہی کہانی بھارت پوری دنیا کو بھی سنا رھا ہے –
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے ایک طالب علم نے بھارتی فلم انڈسٹری پر ۲۰۱۸ میں پی ایچ ڈی کے لئے ایک مکالہ لکھا تھا اس نے صرف چار بھارتی فلموں کو مقالے کا حصہ بنایا ” 26/11″ ،” بے بی "،
” ویلکم ٹو کراچی” ، اور ” فینٹم” – مقالے میں طالب علم نے تحقیق کے مروجہ طریقوں سے یہ ثابت کیا ہے بھارتی فلم انڈسٹری کس طرح پاکستانی عوام، ریاست اور اداروں کو دھشت گردوں کا سہولت کار پیش کرتی ہے- ان کی فلموں کے ڈائیلاگ اور کہانی کسی تحیقیقی عمل سے نہیں گزرتی سیدھی باکس آفس پر جاتی ہے اور ھٹ کروا دی جاتی ہے- عوام کو ورغلانے کے لئے سٹارڈم کا سہارہ لیتے ہیں-
ھالی وووڈ نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی ان کی افغانستان پر بننے والی درجنوں فلمیں اور ویب سیریز کی کہانی اور ڈائیلاگ پاکستان کو ایک خاص رخ سے دکھاتے ہیں-
پہلگرام اسی سلسلے کی ایک کڑی ھے-
انڈین کرونیکلز کے بغیر بھارتی پراپیگنڈے کی اصل کہانی ادھوری ھے-انڈیں کرونیکلز ،دراصل ڈیجیٹل میڈیا میں جھوٹی خبریں اور پروپیگنڈا کا بانی پروگرام ہے- یورپی یونین کی ڈس انفارمیشن لیب نے 2020 میں اس پراپیگنڈا نیٹ ورک کا بھانڈا پھوڑا تھا-۱۱۹ ممالک میں 750 سو جعلی میڈیا نیٹ ورک , 550 ویب سائیٹ ، اور 10 این جی اوز سے شروع کیا جانے والا نیٹ ورک اب بہت وسیع ہو چکا ہے

پاکستان اور پاکستانی فوج کی برتری

ہر قوم کا ایک کریکٹر ھے – پاکستانی قوم کا خاصہ ھے کہ یہ بحران میں یک جان ہو جاتی ھے- خاص طور پر بھارت کی طرف سے کسی خطرے کے وقت کو پاکستانی قوم پورے جی جاں سے ایک ھوتی ھے-
میدان حرب سے شناسائی سپاہی کے خوف کو ختم کر دیتی ھے – آپ اندازہ کریں جو فوج پچھلے بیس سال سے حالت جنگ میں ھے وہ کس حد تک بے خوف ھو چکی ھو گی-
دشمن جنہوں نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دھکیلا ، انہوں نے کبھی نہیں سوچا ہو گا کہ کہ ان کی یہ حرکت پاک فوج کو ناقابل تسخیر بنا دے گی-
ہمارے آفیسر اور جوان بیس سالہ جنگ سے "انسانی تاریخ کے سب سے بڑے لڑاکا سپاہی” بن کر نکلے ہیں۔ یہ بے خوف، تربیت یافتہ اور بہت زیادہ حوصلے والے سپاھی آھنی عصاب کے مالک اور انتہائی پیشہ ور فوج بن چکے ہیں-
آپ کو ایک تاریخی واقع سنتا ھوں کہ سپاہی میدان حرب میں کیسے بے خوف ہو جاتا ھے-

جنرل جارج ایس. پیٹن امریکا کے سب سے معزز فوجی خاندانوں میں سے ایک سے تعلق رکھتا تھا۔ اس کے آباؤ اجداد آمریکن انقلاب اور دوسری اہم جنگوں میں داد شجاعت دے چکے تھے – ان کی بہادریوں کی داستانوں کو سن کر اس نے بھی ان کی پیروی کی اور فوج میں کیرئیر بنانے کا فیصلہ کیا۔ لیکن پیٹن ایک حساس شخص تھا ، اور اسے ایک گہرا خوف تھا کہ جنگ میں بزدلی سے اس کے خاندان کا نام بدنام نہ ہو جائے-
1918 میں ایک ٹینک ٹروپس کی کمان کرتے ھوئے ایک ایسا موقع آیا کہ پیٹن کے اعصاب شکست کے خوف سے شل ھو گئے۔ اسی لمحے اس کا دھیان اپنے بزرگوں کی دلیری کی طرف گیا جو اسے کہ رھے تھے کہ لڑتے ھوئے ہمارے پاس آ جاؤ- اس ایک لمحے نے پیٹن کی زندگی بدل دی- وہ خوف پر حاوی ھو گیا- نعرہ مارا اور دشمن پر چڑھ دوڑا-
اس وقت کے بعد، حتیٰ جب وہ جنرل بن گیا گیا پیٹن خواہ مخوار وارفرنٹ لائنوں پر چلا جاتا تاکہ خوف ختم ھو جائے -اس نے اپنے آپ کو بار بار آزمایا۔ ہر بار اسے اپنے خوف پر قابو پانے میں آسانی رہی-
ہم Patton کی کہانی سے سبق ملتا ھے کہ آپ اپنے خوف کا سامنا کریں، انہیں سطح پر آنے دیں، نہ کہ انہیں نظر انداز کریں-
اب آپ اندازہ کریں کہ جو فوج پچھلے بیس سال سے صبح شام موت کا سامنا کر رھی ھو وہ ایک اور جنگ سے کیا گھبرائے گی-
۰۰۰۰۰۰ ۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
ڈاکٹر عتیق الرحمان ، قائد اعظم یونیورسٹی سے انٹر نیشینل ریلیشنز میں پی ایچ ڈی ہیں

Comments (0)
Add Comment