نیا اکھاڑا نئے کھلاڑی


میاں نواز شریف چار سال بعد آج وطن واپس پہنچ چکے ہیں – آج سے ہاکستان کا سیاسی منظر نامہ پریکٹیکلی تبدیل ھو نا شروع ہو جائے گا- تین بار وزیر اعظم رھنے والے میاں صاحب سیاست کی بساط کے سب سے بڑے کھلاڑی ہیں- یہ پانچ سال پہلے والی دنیا نہیں- سیاست بھی تبدیل ھو چکی ھے، دنیا بھی اور آج سے پلیئرز بھی- ھمیں ایک نئے سیاسی فریم ورک کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو درپیش مشکل حالات سے نکا لا جا سکے-
میاں صاحب نے وطن روانہ ھونے سے پہلے کہا کہ الیکشن کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ھے- میں سرخرو ھو کر جا رھا ھوں –
پاکستان میں سیاسی اکھاڑا سج گیا ہے – سیاسی رسہ کشی پاکستان کا ھر دلعزیز کھیل ھے- الیکشن ایک تہوار سمجھ کر لوگ حصہ لیتے ہیں- یہ عندیہ ھے کہ عوام جمہوری روایات کو پسند کرتی ہے- آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف اس کھیل کے منجھے ھوئے کھلاڑی ہیں-
پاکستان کی اندرونی سیاست کو بھٹو نے دوام بخشا- ایک فریم ورک دیا جو آج بھی سب سے مستند اور فائدہ مند ھے-ذولفقار علی بھٹو پائے کے سیاستدان اور بڑے لیڈر تھے- ۱۹۸۸ میں جنرل ضیاء کے طیارے کے حادثے کے بعد بے نظیر اور نواز شریف پاکستان کے سیاسی منظر پر طلوع ہوئے-
اب نئی قیادت پر تول رھی ہے- سیاسی چالیں اب چھپی نہیں رھتی ، ووٹر بھی زیرک ھے، سب حساب کتاب رکھتا ھے-
صرف یہ ذھن میں رھنا چاھیے کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ میں پاکستان کو معاشی اعتبار سے افغانستان اور سری لنکا کے برابر دکھایا گیا ھے-
جو مرد مجاھد اس معاشی بحران سے نکال گیا، وھی سکندر ھے- زبانی جمع خرچ والا دور نکل چکا ھے- کون کیا کہتا ھے اس سے فرق نہیں پڑتا، کون کیا کرتا ھے وہ معنی رکھتا ھے-