ترکی کے شوٹر، سوشل میڈیا کی جان بن گئے
تُرکی کے 51 سالہ ڈیک یوسف نے پیرس اولمپکس کے شوٹنگ ایونٹ میں چاندی کا تمغہ جیتا- فائنل کےدوران وہ جِتنے نارمل اور ریلیکس دِکھائی دئیے وہ ناقابل یقین تھا ہی لیکن اِس سے بھی زیادہ وہ خبروں کیزینت کوئی بھی اضافی سامان نہ پہننے کی وجہ سے ہیں جس میں اُنہوں نے نہ ہی Lenses پہنے اور نہ کوئیاور چیز اور سیدھا سیدھا نشانہ باندھ کر دوسرا ہاتھ اپنی جیب میں رکھ کر ٹرِگر دباتے رہے اور اولمپکس جیسےمقابلے میں اپنے نرالے اور انوکھے انداز سے چاندی کا تمغہ جیت کر بھی گولڈ جیتنے والے سے زیادہمشہورومعروف بن گئے اور اُن کے سٹائل کو آج کل Icon کے طور پے پیش کیا جارہا ہے۔
52 سالہ یوسف، جو استنبول کے ایک چھوٹے سے گیراج میں مکینک کے طور پر کام کرتے ہیں-ان کا غیرروایتی طریقہ – نہ کوئی خاص گیئر، نہ کوئی تربیتی منصوبہ، اور روزمرہ کی جینز اور ٹی شرٹ پہن کر آنا – پیشہ ورشوٹرز کو حیران کر دیتا ہے۔ "وہ بس آتے ہیں، تقریباً پرفیکٹ راؤنڈ شوٹ کرتے ہیں، اور پھر پوچھتے ہیں کہیہاں قریب میں کوئی سموکنگ ایریا ہے؟"