پیرس میں جاری اولمپکس : وہی ممالک فاتح ہیں جو معیشیت، تعلیم اور  سماجی لحاظ بھی آگے ہیں 

ایک تجزیہ : 

اولمپکس میں بھارت کی مثال بہت توجہ طلب ہے- تقریبا ڈیڑھ ارب آبادی اور تیز ترین معاشی ترقی کے باوجود صرف تین چار میڈلز کی وجوہات دنیا بھر کے لئے سبق ہونا چائیے- بلکہ یہ کیس سٹڈی ھے کہ inclusive development کے بغیر کسی ترقی کا وجود قائم نہیں رہ سکتا-

پیرس اولمپکس میں اب تک کے تقریبا ایک سو کے قریب مقابلوں میں چین، ، فرانس، آسٹریلیا، برطانیہ ، امریکہ، جنوبی کوریا، جاپان، اٹلی، ہالینڈ، جرمنی، کینیڈا سر فہرست ہیں- 

یہی ممالک معاشی ، تعلیی، سماجی لحاظ سے بھی   دنیا کے  پہلے دس بارہ ملکوں میں شامل ہیں-

یہ اشارہ ہے کہ قوم بحثیت مجموعی ترقی کے زینے طے کرتی ہے- اس لئے سوچ کی تبدیلی پہلی سیڑھی ہے-مثبت اور منفی سوچ کا یہی فرق دراصل ترقی اور تنزلی کی راہ کا تعین کرتا ھے

بھارت ، بنگلہ دیش، سری لنکا کی مثال بہت توجہ طلب  ہے- بلکہ تجزیے کا دائرہ وسیع کر کے مشرق وسطی  اور افریقی ممالک کی طرف لے جائیں –

بھارت سوائے جی ڈی پی  اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے نعرے کے، کسی بھی طرح اس لسٹ میں نہیں کیونکہ بھارت معاشرے کی سوچ اور سماجی شرح  نمو،  تنزلی کی جانب ہے- دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور تیز ترین ترقی والا بھارت  انصاف، برابری، جرائم میں ہر لحاظ سے  100 اور 90  پوزیشن کے درمیان ہے- 

اولمپکس میں شاید بھارت تین چار میڈلز جیت جائے لیکن وہ کھلاڑیوں کی انفرادی کوشش ہے-بھارت اگر پوری دنیا کی ساری دولت بھی سمیٹ لے تو اسی طرح طبقات اور سماجی تنزلی میں بھٹکتا رہے گا کیونکہ مجموعی سوچ طبقات اور نفرت میں بٹی ہے-  آدھا ملک برہمن ہے، آدھا شودر اور درمیان میں مسلمان- نفرت سے بھرے معاشرے کبھی ترقی نہیں کر سکتے-

 ہم خود بھی سیاسی عدم استحکام کا شکار ہیں -معاشی اور دوسرے تمام پہلوؤں میں اس دوڑ میں دنیا سے بہت پیچھے ہیں-

اولمپکس حیرت انگیز  جسمانی، ذہنی اور تربیتی مہارت کے مقابلوں کا میدان جنگ ہے- ہم سب کو اولمپکس مقابلے دیکھنے چاہئیں کہ  کیسے ان کھلاڑیوں کی تربیت کی گئی ھے اور کیسے ان کی  پوری قوم اپنے کھلاڑیوں کی پزیرائی کرتی ہے-

اولمپکس کے 32 کھیلوں کے 329 مقابلوں میں حصہ لینے والے 10714 اتھلیٹس دنیا کی 8 ارب   آبادی میں سب سے بہترین تربیت یافتہ ، ذہنی  اور جسمانی طور بہترین میں سے انتہائی بہترین کھلاڑی ہیں- 

منظم معاشرے ہر میدان میں کامیاب رہتے ہیں کیونکہ ہر شخص ، ادارہ متعین کردہ اہداف کے تعاقب میں رہتا ہے- مثبت اور منفی سوچ کا یہی فرق دراصل ترقی اور تنزلی کی راہ کا تعین کرتا ھے

۰-۰-۰-۰-۰-